صرف یہ سفوف 3 گرام استعمال کریں نفس اتنا سخت کہ لمبے ٹائم کےلئے عورت کے کڑاکے نکال دیں
نفس کو فربہ اور موٹا کرنے کا ایک بہت ہی آسان اور گھریلو نسخہ بتانے والا ہوں یہ ہم لوگوں نے ایک بہت ہی تجربہ
کار عورت سے پوچھاہے جو کہتی ہے کہ پہلے اس کے شوہر کا نفس بہت چھوٹا اور پتلا ہوتا تھا لیکن اس دیسی اور آسان گھریلو نسخے کے استعمال کے بعد اب اتنا موٹا ہے کہ اس کی فرج میں تو کیا اس کے ہاتھ میں بھی پورا نہیں آتا اب اس کو سیکس کرنے کا اتنا مزہ اتا ہے جس کا آپ لوگ اندازہنہیں لگا سکتے.یہ نسخہ ہم میں نے اس سے بڑی مشکل سے پوچھا ہے صرف آپ لوگوں کی خطر کیوں کہ بہت سے لوگوں کااسرار تھا جن میں عورتیں بھی شامل ہیں ان کے بھی مسیج مصول ہوۓ ہیں کہ ہمارے شوہر کا نفس بہتچھوٹا اور پتلا ہے جس کی وجہ سے ہم لوگ پورا ہمبستری کا مزہ نہیں لے پاتی جو حاصل ہونا چاہے .تو چلو دوستو چلتے ہیں آج کے نسخے کی طرف : اجزا اقر قرحا ایک تولہ زیتون کا تیل دس گرام یہدونوں چیزیں آپ لوگوں کو پنسار کی دوکان سے آسانی سے مل جائیں گی .اور دونوں چیزیں خالص ہونی چاہےتیاری کی ترکیب : پہلے اقر قر حا کو اچھی طرح کوٹ کر پیسلیں اور اس کا سفوف بنا لیں پھر اس کو اس تیل میں اچھی طرح مکس کر لیں..یہ ایک طیلاء بن جائے گا ترکیب استعمال : اس کو استعمال کے وقت نفس کے سامنے والے حصے یعنی ٹوپی پر اچھی طرح مالش کر لیں اور چھوڑ دیں اور نیچے یعنی پچھلے حصّے کو نہیں چھیڑنا اور نہ ہی اس پر اس کو لگانا ہے .یہعمل روزانہ رات کو سونے سےپہلے کریں اور اس دوران ہمبستری سے پرہیز کریں اور صبح اٹھ کر اس کو نیم گرم پانی سے اچھی طرح دھو لیں .یہ عمل کم از کم ایک ماہ تک کرنا ہے فر آپ کا نفس پہلے سے موٹا اور لمبا ہو جائے گا اور سیکس کے مزے لینا ہر روز اپنی بیوی کے ساتھایسا مزہ جی کو آپ کبھی بھولا نہیں پائیں گے .میں والدین کی اکلوتی اولاد ھوںمیں جب پیدا ہوئی تو گھر والے بہت خوش ہوئے کیونکہمیں شادی کے آٹھ سال بعد پیدا ہوئی تھی میں گھر والوں کی آنکھ کا تارا ھوں بچپن سے ہی میں بہت خوبصورت ھوں گول مٹول چہرہ اوپر سے نیلی آنکھیں گورا رنگ اور گال ایسے سرخ جیسے قندھاری انار ھوں دیکھنے والی پہلی نظرمیں مجھے ایک خوبصورت پٹھانی سمجھتے ہیںجب بھی کوئی مہمان ہمارے گھر آتا تو وہ مجھے ضرور گود میں اٹھاتا کیونکہ میں بالکل گڑیا کی طرح لگتی تھیجب میں چار سال کی ہوئی تو گھر والوں نے مجھے شہر کے سب سے بہترین سکول میں داخل کروایا، میں کلاس کی سب سے حسین لڑکی تھی ایک تو میںحسین تھی اور اوپر سے ذھین بھی ، اسلئے کلاس کی سب ٹیچرز مجھے بہت پسند کرتی تھیںجب میں تیسری جماعت میں آئی تو میرے محلے کی ایک لڑکی میری کلاس میں داخل ہوئی اس کا نام ثنا تھا چند ہی دنوں میں ہم سہلیاں بن گئیںاور کھیلنے کے لئے ایک دوسرے کے گھر آنے جانے لگیں ، میں جب بھی ان کے گھر جاتی تو میں اور ثنا چھت پر کھیلا کرتی تھیں ان کی چھت پر ایک پرانی چارپائی تھی جسے ہم نے دیوار کے ساتھ کھڑا کر لیا تھا اور اس پر ہم نے ایکبڑی سی چادر ڈال کر اسے چاروں طرف سے بند کر کے ایک چھوٹا سا گھر بنایا ہوا تھا اس گھر میں ہم اپنی گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں میری سہیلی کا بھائی بھی کبھی کبھی ہمارے ساتھ کھیلا کرتا تھا وہ ثنا سے تین چارسال بڑا تھا ،میں ایک دن اپنیایک کتاب وہاں کلاس میں بھول آئی تھی میں گیٹ پر کھڑی پاپا کا انتظار کر رہی تھی وہ مجھے لینے ابھی تک نہیں پہنچے تھے سکول کے زیادہ پر بچے جا چکے تھےاچانک مجھے اپنی کتاب یاد آئی میں فورا اپنی کلاس میں گئی اور اپنی کتاب اٹھا کر کلاس سے باہر نکلی تو میری نظر سامنے دسویں کلاس کی کھڑکی کی طرف پڑی تو وہاں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ایکدوسرے سے کسنگ کر رہے تھے مجھے بہت عجیب لگا لیکن میں وہاں رکی نہیں اور سیدھی گیٹ پر آ گئی میرے پاپا اتنی دیر میں آ چکے تھے میں ان کے ساتھ گھرچلی آئی لیکن یہ واقعہ جیسے میرے ذہن پر ثبت ہو کر رہ گیاتھا میں جب بھی کسی فلم میں کسنگ سین دیکھتی تو میری فیلنگز feelings عجیب سی ہو جاتیں لیکن میں ان کو سمجھنے سے قاصر تھی کیونکہ بچپن کے دن تھے میں سیکس کی الف ب بھی نہیںجانتی تھی ایسے ہی تین چار سال گزر گئے لیکن ہماری ایکدوسرے کے گھر جا کر کھیلنے والی عادت نہیں بدلی – ایک دن ہم نے اپنی گڑیا کی شادی کی ، ہم جب بھی نئی گڑیا خریدتیں تو ان کی آپس میں شادی ضرور کرتیں تھیں شادی والے دن ہم کیک ،پیسٹری وغیرہ ثنا کے بھائیسے ہی منگواتی تھیں اسطرح وہ بھی شادی میں شریک ہو جاتا تھااس کی عمر تقریبا پندرہ سال ہو چکیتھی اور میں بھی اس وقت بارہ سال کی ہو چکی تھی ایک دن ہم نے گڑیا کی شادی کی تو ثنا کے بھائی نے کہا کہ گڑیوں کی شادی تو بہت دفعہ ہو چکی ھے اب اگلی دفعہ ہم ایک دوسرے سے شادی کریں گے اور آپس میں کھیلیں گےبچپن کے دن تھے اتنی زیادہ سمجھ بوجھ بھی نہیں تھی اورنہ ہی شادی کی اصل حقیقت سے واقف تھیں اسلئے ہم مان گئیںثنا کے بھائی نے کہا کہ سنڈے کو ہم شادی شادی کھیلیں گے -سنڈے والے دن میں ثنا کے گھر گئی تو ثنا اور اس کا بھائی سنی مجھے لے کر چھت پر چلے گئے چھت پر ہم اپنے مخصوص کمرے میںچلے گئے جو ہم نے چارپائی سے بنایا ہوا تھا سنی نے مجھ سے کہا کہ آج میں اور تم شادی کریں گے آج تم ثنا کی بھابی بنو گی اور ثنا آجکے بعد تمہاری خدمت کیا کرے گی – بچپن کی باتیں آج یاد آتی ہیں تو خود پر ہنسی آتی ھے کہ بچپن بھی بس بچپن ہوتا ھے لیکن بچپن کےاس واقعے نے میری زندگی بدلکر رکھ دی تھی اور میں پہلی دفعہ سیکس کے مزے سے آشنا ہوئی تھی جو کہ بہت تکلیف دہ اور برا ایکسپیرینس experience تھا -ہاں تو بات ہو رہی تھی بچپن کے اس واقعے کی تو کہانی کی طرف آتی ھوںسنی نے مجھ سے پوچھا کہتم مجھ سے شادی کرو گی تو میں نے ثنا کی طرف دیکھا تو سنی نے کہا کہ بہن بھائی کے درمیان شادی نہیں ہوتی اسلئے تمہیں ہی مجھ سے شادی کرنی پڑے گی ، میں نے کہا ٹھیک ھے کہ آپ مجھ سے ہی شادی کر لو -جب ہم گڑیا اور گڈے کی شادی کرتے تھے تو گڈے کی طرف سے گڑیا کے گلے میں ایک ہار پہنا دیا کرتی تھیں اور کیک اور پیسٹری کھا کر گڑیا اور گڈے کی رخصتی کر دیتی تھیں – اگر میرا گڈا ہوتا تو میں اس کی گڑیا ساتھ لے آتی اور اگر میری گڑیا ہوتی میں وہاںچھوڑ آتی -سنی کے پاس بھی ایک ہار تھا اس نے میرے گلے میں پہنا دیا اور کہا کہ اب تم میری دلہن ہو ، میں نے کہا کہ آپ میرے دلہا ہو – پھر ہم نے مل کر مٹھائی کھائی جو سنی ہماری شادی کے لئے سپیشل لے کر آیا تھا سنی نے اپنی بہن ثنا سے کہا کہ جب دلہن تئی تئی گھر آتی ھے تو وہ کام نہیں کرتی اسلئے اب گھر کے کام تم نے کرنے ہیں بعد میں گھر کے کام آپ کی یہ بھابی ہی کیا کرے گی اس نے میری طرف ہاتھ کرتے ہوئےکہا -ثنا اب تم ہمارے لئے چائے بنا کرلاؤ سنی نے کہا اور ثنا چائے بناتے چلی گئیثنا جیسے ہی نیچے گئی تو سنی نے کہا دولہا اور دلہن ساتھ سوتے ہیںاس لئے آپ میرے ساتھ ہی لیٹاکرو گی اب ، میں نے بھی ماما پاپا کے ساتھ کچھ فلموں میں دیکھا تھا کہ دولہا اور دلہن علیحدہ کمرے میں اکٹھے ہی رہتے ہیں لیکنمجھے یہ پتا نہیں تھا کہوہ علیحدہکیوں سوتے ہیں ،سنی نے کہا کہ لیٹ جاؤ میں نیچے چٹائی پر لیٹ گئی اور سنی بھی میرے ساتھ ہی لیٹ گیااس نے میری طرف منہ کر کے اپنی ٹانگیں میری ٹانگوں پر اور ہاتھ میرے سینے پر رکھ دیا اس وقت میرے سینے پر بہت معمولی ابھار تھے اور ابھی بالکل ہی چھوٹی چھوٹی نپلز تھیں یعنی کہ میرے ممے ) چھاتیاں ( نکلنے کی ابتدا تھیمیں ان چند خوش نصیب لڑکیوں میں سے ایک ھوں جن کے نپلز کا رنگ گلابی ھےان دنوں مجھے تو کسی بات کا بھی پتا نہیں تھا جبکہ سنی نیا نیا جوان ہو رہا تھا اس نے لڑکوں سے سیکس سے متعلقہ باتیں سنی تھیں
کہ مرد اور عورت کاتعلق کس قسم کا ہوتا ھے اور وہ کیا کیا کرتے ہیں لیکن یہ سب سنی سنائی باتیں تھیں اسے بھی مکمل معلومات نہیں تھی جس کا آپ کو آگے جا کر اندازہ ہو جائے گا سنی نے میرے سینے پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیاسنی نے میرے نئے نکلتے ہوئے مموں کو آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا میری اس وقت عجیب سی فیلنگز feelings ہو رہی تھیں مجھے انجانا سا احساس ہو رہا تھا جس کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی اور میرے جسم میں بےچینی سی ہونے لگی تھیاب سنی نے اپنا ہاتھ میرے سینے سے نیچے میرے پیٹ پر پھیرنا شروع کر دیا میں انجانی سی لذت محسوس کرنے لگی تھی اسکا ہاتھ میرے پیٹ سے گردش کرتا ہوا نیچے میری پیشاب والیجگہ کی طرف جانے لگا لیکن اس سے پہلے ہی اس کا ہاتھ میری رانوں کی طرف چلا گیا اور سنی میری نرم و نازک تھائیوں thigh کو سہلانے لگا ان پر بڑی اھستگی اور نرمی سے ہاتھ پھیرنے لگا میرے کنوارے جسم میں عجیب لذت بھرا خمار چھا رہا تھا جس کی مجھے اس وقت بالکل بھی سمجھ نہیں تھی لیکن میٹھا میٹھا احساس میری رگوں میں ضرور اتر رہا تھا، اس کی انگلیوں کی ہر جنبش میرے جسممیں کرنٹ پیدا کر رہی تھی اور یہ فیلنگز مجھے مزا دے رہی تھیں اسلئے میں سنی کو روک نہیں پا رہی تھی مجھے اتنا تو پتا تھا کہ یہ ٹھیک نہیں ھے لیکن اتنا زیادہ غلط کام ہو گا اس کا مجھے بالکل بھی پتا نہیں تھااب سنی نے میرے چہرے کو بھی چومنا شروع کر دیا تھااس کے ہونٹوں کے لمس نے مجھے مزے کی انوکھی دنیا سے روشناس کروایا جس طرح آج کل لوگ ہونٹوں میں ہونٹ ڈال کر کس کرتے ہیں ان دنوں ایسی عادتیں لوگوں میں بہت کم تھیں آج کل تو سیکس کی ابتدا ہی ہونٹوں سے کسنگ سے ہوتی ھےہاں تو میں بتا رہی تھی کہ سنی نے مجھ سے کسنگ شروع کر دی تھی جس کا مجھے بہت مزا آ رہا تھا ، میری سانسوں کی رفتار میں تیزی آ رہی تھی اور سنی کا ایک ہاتھ اسدوران میری پھدی پر چلا گیا تھا اور وہ اس پر انگلیاں پھیرنے لگا اس کے ہاتھ کا میری پھدی پر لگنا ہی تھا کہ میرے جسم کو ایک لذت بھرا جھٹکا لگا اور میں مزے کی انتہا گہرائیوں میںڈوب گئی اور میرے منہ سے خود بخود آہ . . . اوہ . . . اف . . .آہ . . . جیسی سسکاریاں نکلنے لگیںاس سے پہلے کہ سنی میرے ساتھ کچھ اور کرتا سنی کی بہن چائے بنا کر لے آئیاس کی سینڈلوں کی آواز سیڑیوں سے ہی سنی نے سن لی تھی اسلئے فورا وہ سیدھا ہو گیا تھا اور مجھے کہا کہ ثنا کو کچھ نہیں بتانا-ثنا تین کپ چائے بنا کر لائی تھی اس نے ایک کپ سنی کو دیا اور ایک کپمیری طرف بڑھایا ، اس کی نظر میرے چہرے پر پڑی تو اس نے مجھ سے پوچھا کہکیا بات ھےتمہارا چہرہ اتنا سرخ کیوں ہو رہا ھے ؟اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز تھیں اور میرا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا لیکن ثنا نے محسوس نہیں کیا تھا،میں خاموش رہی ، میں نے کوئی جواب نہیں دیا مجھے خاموش پا کر سنی نے اپنی بہن سے کہا کہ اس کو اچانک بخار ہو گیا ھے اور بخارکی وجہ سے اس کا چہرہ بھی سرخ ہو گیا ھے – آج سوچتی ھوں تو ہنسی آتی ھے کہ یہ کوئی معقول بہانہ نہیں تھا اگر ثنا کی جگہ اس کی ماما یا میری ماما ہوتی تو شاید معاملہ بھانپ جاتی لیکن ثنا بھی میری طرح بارہ سال کی تھی اسے بھی ان دنوں ایسی باتوں کا پتا نہیں تھا اسلئے اس نے پریشانی سے کہا کہ جلدی سے ڈاکٹر کے پاس جاؤ – سنی نے کہا کہ اب اسے چائے تو پی لینے دو- آج ہی میری شادی ہوئی ھے اور تم میری دلہن کو بھگا رہی ہو – ثنا نے کہا دولہا جی پہلے دلہن کی دوائی تو لاؤ – میں نے کہا کہ میں پاپا کے ساتھ چلی جاؤں گی مجھے گھر جانا ھے ثنا نے کہا کہ پہلے چائے تو پی لو ، میں چائے پینے کے بعد اپنے گھر آ گئی –اس دن پہلی دفعہ میرے ساتھ ایسا کچھ ہوا تھا اور مجھےبہت اچھا لگا تھا میں نےگھر میں بھی کسی کو نہیں بتایا اور نہ ہی اپنی کسی سہیلی کو ، ثنا کو بھی نہیں
![]() |
Add caption |
کہ مرد اور عورت کاتعلق کس قسم کا ہوتا ھے اور وہ کیا کیا کرتے ہیں لیکن یہ سب سنی سنائی باتیں تھیں اسے بھی مکمل معلومات نہیں تھی جس کا آپ کو آگے جا کر اندازہ ہو جائے گا سنی نے میرے سینے پر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیاسنی نے میرے نئے نکلتے ہوئے مموں کو آہستہ آہستہ سہلانا شروع کر دیا میری اس وقت عجیب سی فیلنگز feelings ہو رہی تھیں مجھے انجانا سا احساس ہو رہا تھا جس کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی اور میرے جسم میں بےچینی سی ہونے لگی تھیاب سنی نے اپنا ہاتھ میرے سینے سے نیچے میرے پیٹ پر پھیرنا شروع کر دیا میں انجانی سی لذت محسوس کرنے لگی تھی اسکا ہاتھ میرے پیٹ سے گردش کرتا ہوا نیچے میری پیشاب والیجگہ کی طرف جانے لگا لیکن اس سے پہلے ہی اس کا ہاتھ میری رانوں کی طرف چلا گیا اور سنی میری نرم و نازک تھائیوں thigh کو سہلانے لگا ان پر بڑی اھستگی اور نرمی سے ہاتھ پھیرنے لگا میرے کنوارے جسم میں عجیب لذت بھرا خمار چھا رہا تھا جس کی مجھے اس وقت بالکل بھی سمجھ نہیں تھی لیکن میٹھا میٹھا احساس میری رگوں میں ضرور اتر رہا تھا، اس کی انگلیوں کی ہر جنبش میرے جسممیں کرنٹ پیدا کر رہی تھی اور یہ فیلنگز مجھے مزا دے رہی تھیں اسلئے میں سنی کو روک نہیں پا رہی تھی مجھے اتنا تو پتا تھا کہ یہ ٹھیک نہیں ھے لیکن اتنا زیادہ غلط کام ہو گا اس کا مجھے بالکل بھی پتا نہیں تھااب سنی نے میرے چہرے کو بھی چومنا شروع کر دیا تھااس کے ہونٹوں کے لمس نے مجھے مزے کی انوکھی دنیا سے روشناس کروایا جس طرح آج کل لوگ ہونٹوں میں ہونٹ ڈال کر کس کرتے ہیں ان دنوں ایسی عادتیں لوگوں میں بہت کم تھیں آج کل تو سیکس کی ابتدا ہی ہونٹوں سے کسنگ سے ہوتی ھےہاں تو میں بتا رہی تھی کہ سنی نے مجھ سے کسنگ شروع کر دی تھی جس کا مجھے بہت مزا آ رہا تھا ، میری سانسوں کی رفتار میں تیزی آ رہی تھی اور سنی کا ایک ہاتھ اسدوران میری پھدی پر چلا گیا تھا اور وہ اس پر انگلیاں پھیرنے لگا اس کے ہاتھ کا میری پھدی پر لگنا ہی تھا کہ میرے جسم کو ایک لذت بھرا جھٹکا لگا اور میں مزے کی انتہا گہرائیوں میںڈوب گئی اور میرے منہ سے خود بخود آہ . . . اوہ . . . اف . . .آہ . . . جیسی سسکاریاں نکلنے لگیںاس سے پہلے کہ سنی میرے ساتھ کچھ اور کرتا سنی کی بہن چائے بنا کر لے آئیاس کی سینڈلوں کی آواز سیڑیوں سے ہی سنی نے سن لی تھی اسلئے فورا وہ سیدھا ہو گیا تھا اور مجھے کہا کہ ثنا کو کچھ نہیں بتانا-ثنا تین کپ چائے بنا کر لائی تھی اس نے ایک کپ سنی کو دیا اور ایک کپمیری طرف بڑھایا ، اس کی نظر میرے چہرے پر پڑی تو اس نے مجھ سے پوچھا کہکیا بات ھےتمہارا چہرہ اتنا سرخ کیوں ہو رہا ھے ؟اس وقت میرے دل کی دھڑکنیں بہت تیز تھیں اور میرا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا لیکن ثنا نے محسوس نہیں کیا تھا،میں خاموش رہی ، میں نے کوئی جواب نہیں دیا مجھے خاموش پا کر سنی نے اپنی بہن سے کہا کہ اس کو اچانک بخار ہو گیا ھے اور بخارکی وجہ سے اس کا چہرہ بھی سرخ ہو گیا ھے – آج سوچتی ھوں تو ہنسی آتی ھے کہ یہ کوئی معقول بہانہ نہیں تھا اگر ثنا کی جگہ اس کی ماما یا میری ماما ہوتی تو شاید معاملہ بھانپ جاتی لیکن ثنا بھی میری طرح بارہ سال کی تھی اسے بھی ان دنوں ایسی باتوں کا پتا نہیں تھا اسلئے اس نے پریشانی سے کہا کہ جلدی سے ڈاکٹر کے پاس جاؤ – سنی نے کہا کہ اب اسے چائے تو پی لینے دو- آج ہی میری شادی ہوئی ھے اور تم میری دلہن کو بھگا رہی ہو – ثنا نے کہا دولہا جی پہلے دلہن کی دوائی تو لاؤ – میں نے کہا کہ میں پاپا کے ساتھ چلی جاؤں گی مجھے گھر جانا ھے ثنا نے کہا کہ پہلے چائے تو پی لو ، میں چائے پینے کے بعد اپنے گھر آ گئی –اس دن پہلی دفعہ میرے ساتھ ایسا کچھ ہوا تھا اور مجھےبہت اچھا لگا تھا میں نےگھر میں بھی کسی کو نہیں بتایا اور نہ ہی اپنی کسی سہیلی کو ، ثنا کو بھی نہیں
Comments
Post a Comment